اسمبلیوں سے فوری استعفے نہیں دیے جائیں گے، حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے لانگ مارچ ناگزیر ہے،تحریک عدم اعتماد اور استعفوں کا آپشن موجود ہے۔ ذرائع پیپلزپارٹی
اسلام آباد ( اخبار تازہ ترین۔ 04 فروری 2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے اسمبلیوں سے استعفوں کی بجائے لانگ مارچ کی تجویز دے دی، حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے لانگ مارچ ناگزیر ہے، اسمبلیوں سے فوری استعفے نہیں دیے جائیں گے، تحریک عدم اعتماد اور استعفوں کا آپشن موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں حکومت گرانے کیلئے پی ڈی ایم کی تحریک سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پیپلزپارٹی رہنماؤں نے فوری استعفے دینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کی بجائے لانگ مارچ کیا جائے۔ اجلاس میں اس تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے لانگ مارچ ناگزیر ہے۔
استعفوں سے قبل لانگ مارچ کیا جائے۔ تحریک عدم اعتماد اور استعفوں کا آپشن موجود ہے۔ پیپلزپارٹی لانگ مارچ کی تجویز پی ڈی ایم اجلاس میں رکھے گی۔
پارٹی کے مشاورتی اجلاس کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پی ڈی ایم اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچ گئے ہیں۔گزشتہ روز جے یوآئی ف نے حکومت کیخلاف لانگ مارچ کیلئے مارچ کے وسط کے دنوں پر اتفاق کیا ہے، اس کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا، جس میں حکومت مخالف تحریک، لانگ مارچ اور استعفوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا، نوازشریف نے نوازشریف نے لانگ مارچ استعفوں اور دھرنے کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت مخالف تحریک میں پوری قوت استعمال کرنے کو تیار ہے۔
نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو لانگ مارچ استعفوں اور دھرنے کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ گزشتہ روز نائب صدر مریم نواز نے بھی تحریک کے حوالے سے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھوڑا صبر کرو! بتائیں گے استعفے کیا ہوتے ہیں، ہمارے استعفے ’’ایماندار بندے‘‘ جیسے نہیں ہوں گے کہ سپیکر بلائے تو غائب ہو جاؤ، سڑک پر کھڑے ہو کر صبح شام اسمبلی کو گالیاں دیتے رہو، پھر سال بھر کی غیرحاضری کی تنخواہیں اور الاؤنسز بھی وصول کرلو۔

Comments
Post a Comment