کورس |
مطا لعہ پاکستان |
سطح |
انٹر میڈیٹ |
کورس کوڈ |
317 |
سمسٹر |
خزاں 2021 |
اسا ئنمنٹ نمبر |
1 |
سبجیکٹ |
2 |
امتحانی مشق
نمبر 1
سوال نمبر1:
درج
ذیل خالی جگہ پر کریں۔
1۔ 1978ء میں
حکو مت نے گر یجو یشن سطح تک مطالعہ پاکستان کے مضمون کو لازمی قرار
دیا۔
2۔ پا
کستان کی طویل ترین سرحد بھارت کے ساتھ ملتی ہے۔
3۔ دریائے
سند ھ کا بالائی میدان صوبہ پنجاب کا
حصہ ہے۔
4۔ مطالعہ
پاکستان کا مضمون کسی علاقے کے حدود اربعہ اور خدو خال کے متعلق معلوما ت
فراہم کرتا ہے۔
5۔ در وبو
لان بلوچستان شہر کولی سے
ملاتا ہے۔
6۔ پشتو نڑ
کی پہلی کتاب پٹہ فزانہ گیارو یں صدی
عیسویں میں لکھی گئی۔
7۔ پاکستان
میں اس وقت چھوٹی بڑی تیس کے قریب زبانیں بولی جاتی ہیں۔
8۔ دریائےسندھ
کا تقریبا تمام بالائی میدان صوبہ پنجاب کا حصہ ہے۔
9۔ کلیہ
میں تبدیلی لانے کی ایک بڑی وجہ آلودگی کا پھیلاؤ ہے۔
10۔ انگریزوں
نے سن 1858 سے 1937 میں سندھ کو اپنے زیر تسلط کیا۔
سوال نمبر: 2
مندرجہ
ذیل کے مختصر جواب تحریر کریں۔
1۔ سندھی زبان کا عربی رسم الخط کب اور کس نے بنایا؟
ج: بعض
ماہر نفسایات نے وادی سندھ کے اس رسم الخط کو دراوڑ قوم کی زبان سے تعبر کیا ہے۔
2۔ گرم
اور خشک علاقوں میں کس قسم کے مکانات بنائے جاتے ہیں؟
ج: انسان
اپنے مکانات عام طور پر اسی سامان سے ہی تیار کرتا ہے جو اس کے طبعی ماحول میں
آسانی سے دستیاب ہو جائے۔ کینیڈا اور امریکا کے اکثر خطوں میں جنگلات کی کثرت کے
سبب تعمیرات میں لکڑی کا استعمال بہت عام ہے سرد خطوں میں مکانات کو اس انداز میں
تعمیر کیا جاتا ہے کہ ان میں ہوا کا گزر کم سے کم ہو جبکہ خطوں میں ہوا کی آمدورفت
کا خاص بندوبست برآمد ے وغیرہ بنا کر کیا جاتا ہے۔ دلدلی علاقوں میں مکا نوں کی
بنیا دیں زمین میں نہیں رکھی جاتی ہیں بلکہ لکڑی کے چھو ٹے چھوٹے سے ستون زمین پر
کھڑے کئے جاتے ہیں۔
3۔ پشتو لوگ
گیتوں کی کو ن سی اصناف مشہور ہیں؟
ج: پشتو
زبان میں مشہور لوگ گیتو ں کے نام ہیں۔ نسخہ ٹپہ خزانہ امیر کروڑ وغیرہ۔
4۔ مادی ثقافت
کسی چیز کی عکاسی ہوتی ہے؟
ج: مادی
ثقافت سے مراد وہ ثقافتی نمو نے ہیں جو انسان نے تخلیق کیے مثلاََ پینٹنگ، عمارت
سازی، سکے،دستکاریاں، ظروف اور خطاطی۔انسان کی تخلیق کردہ یہ چیزیں ان کے مذہب ،
تاریخ اور معیشت کی عکاسی ہوتی ہیں۔مثلاََ خطاطی دیکھ کر خو دی طور پر ہمارے ذہن
میں اسلامی ثقافت کا تصور آجاتا ہے۔ دستکار یوں میں اجرک یا دلھی دیکھ کر ہم سمجھ
جائیں گے کہ یہ سندھی ثقافت ہے۔ مہا تما گو تم بدھ کے نعقوش والے سکے دیکھ کر
ہمارے ذہنوں میں گند ھارا تہذیب کا خیال آتا ہے۔
5۔ مینگرو
جنگلات کس کام آتے ہیں؟
ج: ڈیلٹائی جنگلات جو کراچی سے لے کر رن آف
کچھ کے ساحلی علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں ان میں سے سب سے اہم مینگرو جنگلات ہیں۔یہ
ساحلی علاقوں کی مٹی کو سمندری پانی کے کٹاؤ سے بچاتے ہیں اور مقامی لوگ ان کی لکڑ
ی کو ایندھن کےطور پر استعمال کرتے ہیں۔
6۔ سطح مرتفع
کی اوسط بلندی کم از کم کتنی ہوتی ہے؟
ج: سطح مرتفع زمینی اشکال کی وہ قسم ہے جس کی اوسط بلندی کم از کم ایک ہزار فٹ
سے زیادہ ہو، اس کی بالائی سطح ہموار ہو جبکہ اس کی کم از کم ایک ڈھلان باقی
ڈھلانوں کے مقا بلے میں زیادہ تر چھی یا عمودی ہو۔
7۔ زمین کا
کٹاؤ کس وجہ سے ہوتا ہے؟
ج: پاکستان کا کل زیر جنگلات رقبہ ملک کے کل جغرافیائی رقبے
کا تقریبا پانچ فیصد حصہ بنتا ہے جو بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے۔ ایک
اندازے کے مطابق جنگلات کی غیر قانونی کٹائی
اور آگ لگنے سے یہ پانچ فیصد زیر جنگلات رقبہ مزید کم ہو رہا ہے۔ جغرافیائی لحاظ
سے جنگلات کا تیزی سے ختم ہونا اپنے قدرتی ماحول کے توازن کو بگاڑنے کے مترادف ہے
اور اس کا سب سے نمایاں اور خودی اثر درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی بے یقینی
ہے۔
8۔ پتھر کے
دور کے آثار پاکستان میں کن مقامات سے ملے ہیں؟
ج: پاکستان میں پتھر دور کے آثار مختلف مقامات سے دریافت ہوئے
راولپنڈی سے تقر یبا 15 کلو میٹر دور دریائے سواں کے کنارے سے پتھر عہد کے اوزار
دریافت ہوئے ہزا رہ پشاور اور مردان کے اضلاع میں اس دور کے کئی غار ہیں ان کے
علاوہ صوبہ سندھ میں روہڑی کی پہا ڑیوں اور مردان میں سنگھا ؤ غار اور بالائی وادی
سندھ میں چالا س کے مقام سے پتھر دور کے آثار دریافت ہوئے۔
9۔ کراچی کو
منی پاکستان کیوں کہا جاتا ہے؟
ج: اندرون ملک اور بیرون ملک تجارت کے حوالے سے کراچی پاکستان
کا اہم ترین شہر ہے۔پاکستان کے اکثر بڑے تجارتی اور مالیاتی اداروں کے ہیڈ کو ارٹر کراچی میں ہی واقع ہےاور پاکستان کی
تقریباََ تمام تر سمندری تجارت کراچی ہی سے کی جاتی ہے۔ثقافتی اعتبار سے بھی کراچی
ایک نہایت مقنو ع شہر ہے کیو نکہ پاکستان کے ہر صوبے سے لوگ نقل مکا نی
کر کے یہا ں آرہے ہیں اور اس شہر میں ملک کے تمام علاقوں کے طرز معاشرت کی جھلک
دیکھی جا سکتی ہے۔اسی وجہ سے کراچی کو عام طور پر منی پاکستان کہتے ہیں۔
10۔ بلوچی زبان
کی کتنی اور کون سی شاخیں ہیں؟
ج: بلوچی زبان کی دو شاخیں ہیں۔
1۔
پہلوی 2۔
سیٹھی
سوال نمبر:3
مندرجہ
ذیل پر نوٹ تحر یر کریں۔
جواب:
ثقافتی تبدیلی
ثقافت
کی اقسام
عام طور پر ثقافت کی دو قسمیں ہیں۔
مادی
ثقافت غیر
مادی ثقافت
1۔ مادی ثقافت
مادی ثقافت سے مراد وہ ثقافتی نمونے ہیں جو انسان نے تخلیق
کیے۔مثلاََ پینٹنگ، عمارت سازی، سکے، دستکاریاں، ظروف، اور خطاطی انسان کی تخلیق
کردہ یہ چیزیں ان کے مذہب ، تاریخ اور معیشت کی عکاسی ہوتی ہیں۔مثلاََ خطاطی دیکھ
کر فوری طورپر ہمارے ذہن میں اسلامی ثقافت کا تصور آجاتا ہے۔ دستکا ریوں میں اجرک
یا دلھی دیکھ کر ہم سمجھ جائیں گے کہ یہ
سندھی ثقافت ہے۔ مہا تما گو تم بدھ کے نقو ش والے سکے دیکھ کر سہارےو برکت کا درجہ
دیا ہے۔اسی طر ح جذبات کے اظہار میں اعتدال برتنا، بزر گوں اور بچوں کے ساتھ شفقت
سے پیش آنا ہماری مذہبی خا صیت ہے۔ معاشرتی آداب کے علاوہ معاشرتی اقدار کو بھی ثقافت میں اہم حیثیت حاصل
ہے اقدار کی وجہ سے کلچر کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ کچھ اخلاقی
قدریں معاشرے میں اس طرح شامل
ہو جاتی ہیں کہ ان کی شناحت بن جاتی ہیں ان قدروں کی پامالی معاشرتی طور پر
بہت بری بات سمجھی جاتی ہے۔یہ ضروری نہیں کہ جو معاشرتی اقدار ایک قوم کی پہچان
ہوں، دوسری قوم کے لیے بھی افضل درجہ رکھتی ہوں۔ ہر قوم اپنے مزاج کے مطابق
اپنی معاشرتی قدروں کا تعین اور تفسیر
کرتی ہے۔آج سےدو دہائیاں قبل پاکستانی معاشرے میں مشترک خاندان کی صورت میں اپنے
بزرگوں کے ساتھ دینا قابل فخر اور باعث عزت سمجھا جاتا تھا۔ اگر کوئی خاندان سے
الگ ہوتا تھا تو اس کو برا سمجھا جاتا تھا لیکن اب مشترکہ خاندان کا تصور بہت حد
تک کم ہو گیا ہے۔سادہ خاندان (میاں بیوی اور بچوں پر مشتمل خاندان) کے طور پر رہنا معیوب
نہیں سمجھا جاتا۔
2۔ پاکستان کے طبعی خدوخال
جواب: پاکستان کے طبعی خدوخال
1۔ ارضی نقوش
ارضی
نقوش ایسے نقوش ہیں جو سطح زمین پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ زمین کی سطح قدرتی طور پر گول
یا ہموار نہیں ہے۔ اس کی سطح پر مختلف اقسام کے ایسے نشیب افراز پھیلے ہوئے ہیں جنہیں ماہرین
جغرافیہ سطح کے نقوش یا اراضی اشکال کہتے ہیں۔ ان اراضی اشکال کی تین بڑی مندرجہ
ذیل اقسام ہیں۔
الف: پہاڑ
سطح زمین کا سب سے
نمایاں نقش پہاڑ ہے جس کی اوسط بلندی کم از کم 3000 فٹ اور اس کی نصف سے زیادہ سطح
ترچھی ہوتی ہے۔ دنیا میں پہاڑوں کے مختلف سلسلے ہیں اور ان پہاڑی سلسلوں کے درمیان
عمو ما ایسی وادیاں ہیں جن میں دریا بہتے
ہیں بعض پہاڑوں کی بلندی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ تمام سال برف سے ڈھکے رہتے ہیں۔پاکستا ن
میں کوہ قراقرم ایسے پہاڑوں کی مثالیں ہیں۔
(ب)سطح مرتفع
سطح مرتفع زمینی اشکال کی وہ قسم ہے جس کی اوسط بلندی کم
ازکم ایک ہزار فٹ سے زیادہ ہو ،اس کی بالائی سطح ہموار ہو جبکہ اس کی کم از کم ایک ڈھلو ان باقی ڈھلانوں کے مقابلے میں زیادہ ترچھی یا
عمودی ہو۔ بعض اوقات زمین کے کٹاؤ کی وجہ سے سطوح مرتفع میں تنگ اور گہری کھائی
نما وادیاں بن جاتی ہیں۔
(ج ) میدان
زمین کے ہموار خطے
کو میدان کہا جاتا ہیں جو سطح سمندر سے زیادہ سے زیادہ 1000 فٹ بلند ہواور اس کی صرف
ایک ہی ڈھلان ہو یہ میدان ہزاروں برسوں سے
انسانی تہذیب و تمدن کے گہوارے بنے ہوئے
ہیں۔جیسا کہ پاکستان میں دریائے سندھ کا میدان۔
3۔ دیہی آبادی کی شہروں کی طرف
نقل مکانی کے اسباب:
پاکستان
کے تمام صوبوں میں آبادی کی تقسیم اور گنجانیت یکساں نہیں ہے۔ مثلا صوبہ بلوچستان(
جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑ ا صوبہ ہے مگر آبادی کےلحاظ سے یہ سب سے
چھوٹا صوبہ ہے) کے صرف 44 فیصد رقبے پر آبادی موجود ہے۔ باقی علاقہ پہاڑی اور
دشوار گزار ہونے کی وجہ سے آباد نہیں ہے۔ بلوچستان کی آبادی پاکستان کی کل آبادی
کا صرف 5 فیصد ہے جبکہ اس کا رقبہ پاکستان کے کل رقبے کا 6.43 فیصد ہے۔
دوسری طرف صوبہ پنجاب ہے جس کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 56 فیصد ہے لیکن اس کا
رقبہ پاکستان کے کل رقبہ کا صرف 8۔25 فیصد ہے۔
سوال نمبر: 4
پاکستان
کا طبعی ماحول ملک کے مختلف حصوں میں رہنے والے لوگوں کو معاشی و اقتصادی سر
گرمیوں پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے۔
جواب:
طبعی
ماحول کی تعر یف
طبعی ماحول سے مراد قدرت کی پیدا کردہ تمام چیزیں ہیں جن کو
انسان روئے زمین پر اپنے گردو پیش میں دیکھتا اور محسوس کرتا ہے۔ مندرجہ ذیل
فہرست طبعی ماحول کے اہم عناصر پر مشتمل
ہے۔
1۔ محل وقوع 2۔
طبعی خدو خال 3۔
آب و ہوا
4۔
مٹی 5۔
نباتات اور حیوانات
طبعی ماحول کے یہ
تمام عنا صر انسانی زندگی کے ہر پہلو پر
اثر انداز ہوتے ہیں. انسانی، تاریح،مذہب، ریاست،رسوم
رواج،معاشرتی اور اقتصادی سرگرمیاں کسی نہ کسی طور پرطبعی ماحول سے ضرورمتاثرہوتےہیں۔
طبعی ماحول کے انسانی طرزمعاشرت
اور رہن سہن پر اثرات۔
طبعی ماحول انسانی بنیاد ی ضروریات زندگی
مثلا"خوراک،لباس اور رہائش پر براہ راست اثراندازہوتاہے۔انسانوں کی اکثریت آج
بھی اپنی خوراک کا زیادہ تر حصہ براہ راست اپنے طبعی ما حول سےہی حا صل کرتی ہے۔
اہم زرعی ممالک میں لوگوں کی غذا کا انحصا ر انہی فصلوں پر ہوتا ہے۔جو ان کے طبعی ماحول میں
اگائی جا سکتی ہیں۔ استوائی جنگلات میں لوگوں کی غذا وہاں پائے جانے والے جانوروں
کے گوشت اور درختوں کے پھلوں وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے اسی طرح قطبی اور نیم قطبی
برف زاروں کے رہائشی اسکیموں،لوگوں کی خوراک ذیادہ تر وہا ں پائے جانے والی مچھلی
کی ایک قسم سیل کے گوشت اور چربی سے حاصل
کردہ تیل پر مشتمل ہے۔ جاپان اور دنیا کے دوسری جزائر اور ساحلی علاقوں کے عوام کی
خوراک میں سمندری مچھلی ایک بہت اہم جزو ہے کیو نکہ خاص طور سے جاپان کا بیشتر حصہ پہاڑی خدوخال کے سبب
کاشت کاری کے لیے زیادہ موزوں نہیں ہے اور صرف زراعت سے حاصل کردہ خوراک مقامی
آبادی کی ضروریات پوری نہیں کرسکتی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیاء کے لوگوں کی خوراک کا
ایک اہم جزو چاول ہیں کیو نکہ اس خطے کی
آب وہوا اور دریائی میدانوں پر مشتمل خدوخال چاول کی کاشت کے لیے موزوں ہیں بحیرہ
روم کے خطے میں کھانا پکانے کے لیے زیتون کا تیل کثرت سے استعمال ہوتا ہے کیونکہ
اس خطہ کی آب و ہوا میں زیتون کا درخت بڑ ے وسیع پیما نے پر کاشت کیا جاتا ہے۔
ملبوسات اور
طبعی ماحول
طبعی ماحول انسانی ملبوسات پر بھی اثر انداز ہوتا
ہے۔ استوائی خطے کے جنگلوں کے باشندے کم سے کم کپڑے استعمال کرتے ہیں۔ کیو نکہ ان
کا جسم اور گرمی سے بھر پور ماحول بھاری
ملبوسات کےلیے انتہائی غیر موزوں ہے۔ اس کے بر عکس بھاری بھر کم ملبوسات سرد خطوں
کے لوگوں کی مجبوری ہیں۔صحرائی خطوں کے لوگ عموماََ کھلے ملبوسات استعمال کرتے ہیں
تاکہ ہوا ان کے پسینے کو جز ب کرتی رہے
اور اپنے سروں کو بھی جشمسی حد مت سے بچانے
کے لیے ڈ ھک کر رکھتے ہیں۔
مذ ہبی تہوار اور طبعی ما حول
مذہبی تہواروں کے سوا انسانی ثقافت کے بیشتر تہوار بھی
موسموں سے متعلق ہوتے ہیں۔ زرعی ممالک میں کئی تہوار فصلوں کی کٹائی کے موسم میں منائے جاتے ہیں جبکہ صنعتی ممالک
خصوصاََ سرد موسم کے حامل صنعتی ممالک میں بھی بہار کی آمد پر
تہوار منائے جاتے ہیں۔
سوال نمبر 6:
پاکستان
کی کام کرنے والی آبادی اور خواندہ آبادی کے بارے میں تفصیل سے لکھیں
جواب:
کام
کرنے والی آبادی اور روزگار
پاکستان کی آبادی میں 0
تا 14 سال کے بچوں کا تناسب بہت
زیادہ ہے جس کی وجہ سے کام کرنے والی آبادی کا تناسب ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے
میں بہت کم ہو جاتا ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق کام کرنے والی آبادی اور
با روزگا آبادی کی حسب ذیل تعر یف کی گئی۔
کام کرنے والی آبادی
کام کرنے والی آبادی میں 10 سال اور 10 سال سے اوپر کے وہ تمام افراد شامل ہیں جو کسی روزگار سے وابستہ ہیں یاکام کرنے کے قابل تو
ہیں لیکن وہ
بے روز گار ہیں۔
با روز گار آبادی
با روزگار آبادی میں 10 سال اور 10 سال سے اوپر کے وہ تمام
افراد شامل ہوتے ہیں جنہوں نے دورانیہ حوالہ میں کم از کم 1گھنٹہ کام کیا۔ چاہے وہ
تنخواہ دار ملازم تھے یا خود مالک۔با روز گار آبادی کی دو اقسام ہیں۔
1۔تنخواہ دار ملازم 2۔
خود مالک
خواندہ آبادی
کسی بھی ترقی
یافتہ ملک کی ترقی کا راز اس ملک کی تعلیم
یافتہ آبادی ہے۔ خاص طور پر بنیادی تعلیم کو ترقی کی کنجی سمجھا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں
بنیادی تعلیم کی صورت حال ز یادہ خوش آئند نہیں ہے جس کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ نا خوا ندہ ہے جب ہم اپنی قوم کا موازنہ دوسری قوموں
سے کرتے ہیں تو خود کو کافی
نچلی سطح پر پاتے ہیں۔حا
لا نکہ پچھلے کئی سالوں میں کافی
بہتری آئی ہے۔1951 ء کی مردم شماری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کی شرح خواندگی 2• 13 فیصد تھی جو 1989 ء کے اعدادو شمار
کے مطابق بڑھ کر 45 فیصد ہو
گئی ہے ایشیا کے دوسرے ترقی پذیر ممالک ، سر ی لنکا ، ہندوستان ، اور بنگلہ دیش
میں شرح خواندگی پاکستا ن سے زیادہ ہے۔ پاکستان کی شرح خواندگی
میں مختلف صوبوں، دیہات اور شہروں
کے علاوہ مردوں اور خواتین کے درمیان بھی واضح فرق پایا جاتا
ہے۔
سوال نمبر: 7
مطا
لعہ پاکستان کے مضمون کی کیا وسعت و اہمیت
ہے؟ نیز تاریخ اور جغرافیہ کےساتھ تعلق کی وضا حت کریں۔
جواب:
مطالعہ
پاکستان کی وسعت اور اہمیت
جب ہم کسی مضمون کی
اہمیت اور وسعت کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ مضمون طالب علموں کے انفرادی شعور
کو بلند کرنے اور انہیں کار آمد شہری بنا نے میں کیا کردار ادا کرتا ہے اس حوالے سے دیکھا جائے تو مطالعہ پاکستان ایک انتہائی اہم مضمون ہے کیو نکہ مطالعہ پاکستان کا
بنیادی مقصد طلبہ
کے سما جی شعور کو بلند کرنا اور ان کو اس قابل بنا نا ہے کہ وہ اس شعور کی روشنی میں ملک کو درپیش اقتصادی اور سیاسی حالات کا بے لاگ تجزیہ کر سکیں۔ لہٰذا مطالعہ پاکستان کے طالب علم کو نہ صرف اپنے ما ضی سے روشناس کرایا جاتا ہےبلکہ مو جودہ سیاسی اور سما جی حالات کی آگاہی بھی دی جاتی ہے۔ اپنے ما ضی اور حال کا
یکساں شعور رکھنے کی وجہ سے مطالعہ پاکستان کا طالب علم اپنے مستقبل پر نظر رکھ سکتا ہے اور آنے والے وقتوں کے لیے منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔
مطالعہ پاکستان کا طالب علم، ملک کے لسانی ، مذہبی ، نسلی تنو عات کے متعلق تفصیلی معلو مات حاصل
کرتا ہے اور سما جی ارتقا ء کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں ملک کی مختلف اکا ئیوں کو قو ی و حدت کا اہم جزو سمجھا ہے۔ مطالعہ پاکستان کا طالب علم نہ صرف ملکی حالا ت سے با خبر ہوتا ہے بلکہ وہ پاکستان کے خارجہ تعلقات کا علم
حاصل کرکے بین الاقوامی حالات اور رجحانات سے بھی بخوبی واقف ہو جاتا
ہے ۔ اس حوالے سے یہ کہنا بجا ہو گا کہ مطالعہ پاکستان
کا طالب علم بیک وقت مقامی ، قومی اور بین الاقوامی حالات کا شعور رکھتا ہے۔ اس حوالے سے یہ رائے قائم کی جاسکتی ہے کہ
مطالعہ پاکستان ایک نہایت
ہی وسیع علم ہے جس کی افادیت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
Comments
Post a Comment