کورس |
اسلامیات |
سطح |
انٹر میڈیٹ |
کورس کوڈ |
316 |
سمسٹر |
خزاں 2021 |
اسائنمنٹ نمبر |
1 |
سبجیکٹ ٹوٹل اسا ئنمنٹ |
2 |
امتحانی مشق نمبر 1
سوال نمبر 1:۔اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات و صفات میں شرکت نہ کر نے پر قرآن کریم کی آیات
کے ساتھ مدلل مضمون تحریر کریں۔
جواب:۔
عقیدہ
توحید قرآن پاک کی روشنی میں
اسلام کے پورے
اعتقادی اور علمی نظام میں سب سے پہلی اور سب سے اہم چیز "ایمان اللہ"
یعنی اللہ پر ایمان باللہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ کو ایک مانا جائے اور کسی دوسرے
کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا جائے۔قرآن پاک نے اللہ تعالیٰ کا تعارف اس طرح کرایا ہے۔
ترجمہ:
کہہ دیجئے کہ اللہ
ایک ہے اللہ بے نیاز ہے نہ اس کا کوئی باپ ہے اور نہ کوئی بیٹا اور اس کا کوئی
ہمسر نہیں"۔
تما م اعمال کا سر چشمہ عقیدہ
توحید
اسلام کی بنیاد
عقیدہ تو حید ہے تمام عقائد اور اعمال کا سر چشمہ " توحید " ہے ملائکہ
پر اس لیے ایمان لانا ضروری ہے کہ وہ اللہ
کے ملائکہ ہیں۔
کتابوں پراس لیے
ایمان کہ وہ ا للہ کی نازل کردہ ہیں۔
رسولوں پر اس لیے کہ وہ خدا کے بھیجے ہوئے
ہیں۔یوم آخرت پر اس لیے ایمان کہ خدا ئے وحدہ لا شریک کے انصاف و عدل کا دن ہے۔
فرائض کی بجا آوری اس لیے ضروری ہے کہ
انھیں خدا نےمقرر کیا ہے ۔ حقوق کی ادائیگی اس لیے لازمی ہے کہ وہ خدا کے حکم پر
مبنی ہیں۔امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر عمل اس لیے ضروری ہے کہ وہ خدا کا فرمان
ہے۔
ذات و صفات میں یکتا
عقیدہ توحید صرف اس قدر نہیں کہ اللہ ایک ہے بلکہ اللہ کی
صفات باکمال پر یقین رکھنا،عقیدے کی اصل جان ہے۔ اللہ تعالیٰ ذات میں یکتا ہونے سے
مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی برابری نہیں کر سکتا۔ اس کا نہ کوئی باپ ہے اور
نہ بیٹا۔قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
لَمْ
یَلِدْ ترجمہ:۔" اس کی کوئی اولاد نہیں"
صفات میں یکتا ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کائنات کا خالق و
مالک اللہ تعالیٰ یہی ہے جو یہی اور قیوم اور قادر و رازق ہے اور اسکے سوا
کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ لہذاہمیں چاہیے
کہ خدائے و حدہ لا شر یک کی عبادت و بند گی بجا لائیں اور اس کی ذات میں کسی کو
شریک نہ کر یں اوراس کے سواکسی کوشریک نہ کریں اور اس کے سواکسی کو لائق عبادت نہ
مانیں۔
نظام کائنات عقیدہ تو حید پر گواہ ہے
کائنات اور دنیاوی علم ونسق قادر مطلق ہی کی ذات قائم کئے ہوئے ہے۔ اگر اس کائناتی نظام
کو چلانے والے کئی معبود ہوتے تو یقیناََ انکے درمیان اختلاف ہوتا اور یہ کائنات تباہ و برباد ہو جاتی اور اس کائنات میں جو نظم
و ضبط کار فرما نظر آتا ہے ، وہ نہ ہوتا قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا
ترجمہ: " ان دونوں یعنی (زمین و آسمان) میں علاوہ اللہ کے
کوئی اور معبود ہوتا تو ان دونوں میں فساد برپا ہو جاتا"
انسان کی تخلیق اور عقیدہ توحید:۔
ہر انسان کی شکل و صورت دوسر ے سے مختلف ہوتی ہے۔ اسی طرح
ہر ایک کی آواز الگ ، نشانات جدا، خصلت و عادات جدا ، پیدا ئشی علیحدہ اور خاتمہ
مختلف انداز میں۔آخر وہ کون سی قدرت ہے
۔دنیا میں آج کروڑوں افراد ہیں اور ان کی پیدائش اور وفات کا سلسلہ سالہا سال سے
چل رہا ہے اور چلتا رہے گا۔لیکن تمام افراد کی انگلیوں کے پوروں کے نشانات تک حیرت
انگیز طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ ان تمام باتوں سے بنیادی سوال یہی
پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون سی قدرت ہے جس
کے ما تحت یہ کام انجام پا رہا ہے۔ انسان
یہ سب کچھ دیکھتا ہے تو یہ پکار اٹھتا ہے۔
ترجمہ:
"
بڑا ہی با برکت ہے اللہ ، سب کار یگروں سے اچھا کاریگر"
عقیدہ تو حید انسانی فطرت کا تقاضا
وحی محمدی ﷺ نے سب سے پہلے یہ دعویٰ کیا کہ کائنات کا خالق
ایک قادر مطلق ہے اور کائنات کو پیدا کرنے والے کا اقرار انسانی فطرت میں داخل ہے۔
دنیا کی تمام قوموں کے ہاں ایک معبود یا برتر قوت کا تصور پایا جاتا ہے۔ انسا نوں
کی کوئی جماعت، زمانے کا کوئی عہد اس تخیل سے خالی نہیں رہا یہی بات وحی محمدی ﷺ نے "دین
فطرت" کہہ کر ہمیں بتائی۔ قرآن مجید
میں ارشاد ہے۔
ترجمہ:" اپنا منہ سب طرف سے پھیر کر ، دین کی طرف کر
لو، یہ خدا کی وہ فطرت ہے جس پر خدا نے لوگوں
کو پیدا کیا۔ خدا کی خلقت میں تبدیلی نہیں، یہی سیدھا اور ٹھیک دین ہے لیکن
اکثر لوگ نہیں جانتے"۔
سوالنمبر 2:۔ عصمت انبیا ء پر جامع نوٹ تحریر کریں۔
جواب:
انبیاء
کی خصوصیات
قرآن کریم نے انبیاء کرام محمد ﷺ کی بہت سی خصوصیات بیان کی
ہیں۔ان میں سے چند کا ذکر درج ذیل ہے۔
انسانیت:۔
یہ حقیقت ہے کہ انبیا ء کرام ؑ انسان ہونے کے باوجود عام انسانوں سے بلند
مقام کے حامل ہوتے ہیں۔اللہ تعالی نے انسانوں کی رہنمائی کیلئے ہمیشہ کسی انسان ہی کو پیغمبر بنا کر بھیجا یہی وجہ ہے کہ
اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے یہ بات کہلو ائی کہ۔
ترجمہ: "
میں تمہاری ہی طرح کا ایک انسان ہوں"
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ " اور ہم نے آپ ﷺ سے پہلے
آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا ، جن پر ہم وحی کرتے تھے"۔
انبیاء کرام پر یہ اعتراض کیا جاتا رہا ہے کہ یہ تو ہماری
ہی طرح کے انسان ہیں، انھیں انسان نہیں فرشتہ ہونا چاہیے اس کے جواب میں اللہ
تعالیٰ نے فرمایا۔
ترجمہ: " اے
پیغمبر! ان سے فرما دیجئے، اگر زمین میں فرشتے چلتے پھرتے اور آباد ہوتے تو
ہم ضرور ان پر آسمان سے کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے۔ (بنی اسرائیل:90)
وہبیت:۔
وہبیت کے معنی یہ ہیں کہ رسا لت کوئی اکتسابی شے نہیں جو محنت و جستجو سے مل جائے
بلکہ یہ خداوند قدسی کا خاص عطیہ ہے اور
اسی شخص کو ملتا ہے جسے خداوند کریم عطا فرماتا ہے۔اس کے ملنے میں انسانی کوشش ،
ارادے اور جستجو کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا فر مان ہے۔
ترجمہ: "
یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرے"۔
رسالت کیلئے انتخاب ایسے افراد کا کیا جاتا تھا جو خدا کے
نزدیک اپنی صلا حیتوں اور قوتوں کے اعتبار سے اس عظیم مقصد کیلئے موزوں ترین ہوتے
تھے۔ چنا نچہ جب نبی کریم ﷺ کے مخا لفین نے آپ ﷺ کے نبی بنائے جانے پر اعتراض کیا
تو اللہ تعالیٰ نے فر مایا۔
ترجمہ: "اللہ
زیادہ بہتر جانتاہے کہ اسے اپنی پیغمبر کسی
کے سپرد کرنی چاہئے "
تعلیمات من جانب اللہ
پیغمبر دین اور شر یعت کے نام پر جو کچھ بھی انسا نوں کے
سامنے بیان فرماتے ہیں وہ سب اللہ تعا لیٰ کی جانب سے ہوتا ہے پیغمبر ہدایت ربانی
کے تابع اور اللہ تعالیٰ کے ترجمان ہو تے ہیں۔ قرآن مجید میں ارشادہے۔
ترجمہ: "وہ اپنی
خواہش نفسانی سے کلام نہیں کرتا بلکہ، یہی کہتا ہے جو خدا کی طرف سے کہا جاتا
ہے" ۔
عصمت:
انبیا ء کو ہر طرح کے گنا ہوں اور غلطیوں سے پاک رکھا گیا
ہے دوسرے الفاظ میں نبی معصوم ہوتا ہے۔ اس سے نہ فکر و اجتہاد کی غلطیاں سرزد ہوتی
ہیں نہ اخلاق و اعمال کی لغزشیں، اس کی
وجہ یہ ہے کہ نبی کی فکرو بصیرت بھی حد
درجہ کامل ہوتی ہے۔اور اس کی اخلاقی قوت بھی۔ ایک طرف تو وہ احکام الہٰی کا
منتا سمجھنے اور ان سے اجتہاد کے ذریعے مزید احکام نکالنے کی بہتر ین صلا حیتیں
رکھتا ہے۔ دوسری طرف اسے اپنے نفس پر پورا پورا قابو حاصل ہوتا ہے۔ اس کی اخلاقی
حس اس کا خوف خدا اور اس کا اندیشہ آخرت اس درجہ ترقی یافتہ ہوتے ہیں کہ گناہ کے
محرکات سر اٹھا ہی نہیں پاتے اور ساتھ ہی خداوند کریم کی خصوصی نگرانی و حفاظت
انھیں فکرو اجتہاد کی غلطیوں اور اخلاقی و اعمال کی کو تا ہیوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
واجب اطاعت؛۔
انبیا ءکی اطاعت و پیروی ضروری ہوتی ہے۔ خداوند کریم
فرماتا ہے
ترجمہ: "ہم نے ہر
رسول کو اس لیے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے"۔ (النسا ء 64)
ایک اور جگہ ارشاد فر ما یا:
ترجمہ: " کوئی
بھی ایسی قوم نہیں جس میں کوئی خبردار کرنے والا (رسول) نہ آیا ہو"۔ (الفا
طر: 24)
نبی چو نکہ اللہ کے احکام و ہدایات پہنچاتا ہے۔ اس لیے اس
کی اطاعت در حقیقت اللہ کی اطاعت ہے جیسا کہ قر آن مجید میں ہے۔
ترجمہ: "
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی"
اسی طرح پیغمبر کتاب اللہ کا شارع ہوتا ہے۔ اُمت کا معلم و
عربی ہوتا ہے۔ اُمت کیلئے نمونہ تقلید ہوتا ہے۔ قانون ساز اور قاضی ہوتا ہے۔ اسلئے
انبیا ء کرام کی پیروی کرنے اور ان کے مطابق عمل کرنے سے دینوی،و اُخروی زندگی کی
کامیابی یقینی ہوتی ہے۔
سوال نمبر:3 رسالت حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین ﷺ
کی خصوصیات تحریر کریں۔
جواب:
رسالت
سے مراد
رسالت کے لغوی معنی ہیں " پیغام پہنچا نا" رسالت
وہ عظیم منصب ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے منتخب بندوں یعنی رسولوں کو عطا فر ماتا رہا ہے۔ دین کی اصطلاح میں
"رسول" اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اللہ کے احکام اس کے حکم سے انسانوں تک
پہنچائے۔ رسالت کوئی اکتسابی شے نہیں جو محنت و جستجو سے مل جائے بلکہ یہ اللہ
تعالیٰ کا خاص عطیہ ہے اور اسی شخص کو ملتا ہے جسے اللہ تعالیٰ عطا فر ماتا ہے۔
رسالت محمدیﷺ کی
امتیازی خصوصیات
حضرت آدم ؑ سے نبوت
کا سلسلہ شروع ہوا اور ختم المر سلین محمد ﷺ پر آکر مکمل ہوا، خداوند کریم نے
سابقہ انبیاء کرام ؑ کو جو کمالات ،
معجزات عطا فر مائے تھے۔ نبی آخرالزمان
کی ذات مبارک میں وہ تمام کما لات جمع کر دیے رسالت محمدیﷺ کی نمایاں خصوصیات میں
سے چند درج ذیل ہیں۔
رسالت عامہ
حضرت محمد ﷺ سے پہلے جتنے انبیاء اور رسول بھیجے گئے وہ
اللہ کا پیغام کسی خاص قوم یا علاقے تک پہنچانے کیلئے معبود ہوئے تھے۔جب انسانی
تمدن اتنی ترقی کر گیا اور ذرائع مواصلات اس قدر بڑھ گئے کہ پوری دنیا سمٹ کر ایک
اکائی کی مانند ہو گئی تو ایک ایسے رسول کی ضرورت تھے۔جو دنیا بھر کے انسانوں
کیلئے یکساں شریعت لے کر آئے چنانچہ آپﷺ کو قیامت تک کے تمام انسانوں کیلئے رسول
بنا کر بھیجا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
ترجمہ: " کہہ
دیجئے، اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں "
ایک اور مقام پر فرمایا ۔
ترجمہ:"بڑی برکت والا ہے وہ رب جس نے اپنے بندہ
خاص پر فرقان (قرآن) نازل کیا تاکہ وہ اس کے ذریعے تمام جہانوں کو اللہ عذاب سے ڈرائے"(الفرقان:1)
نسخ شرائع سابقہ (سابقہ شریعتوں
کی منسوخ)
پہلی آسمانی شریعتں
محدود وقت محدود علاقے اور کسی خاص قوم کیلئے ہوتی تھیں، اس لئے ان میں اس
وقت کے حا لات اور تقاضوں کو پیش نظر رکھا
جاتا تھا۔نبی اکرمﷺ کی شریعت دائمی اور عالمگیر ہے جس نے پہلی تمام شریعتوں کے
قوانین کو منسوخ کردیا اب نجات کیلئے ضروری ہے کہ صرف شریعت محمدی ﷺ پر عمل کیا
جائے۔
تکمیل دین
اللہ کا دین ہر
زمانے اور دور میں ایک ہی رہا ہے اور وہ
ہے "سلام"قرآن حکیم میں ہے ۔
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ۫
ترجمہ:“بے شک دین تو اللہ کےنزدیک اسلام ہے”
دین کی بنیادی تعلیمات تمام انبیاء کے ہاں یکساں رہی ہیں ، البتہ حضور ﷺ کی بعثت اور قرآن حکیم کے نزول سے اس
دین کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نصیحت پوری کر دی اور اسلام کو تمہارے لیے بطور
دین پسند کیا۔"
یعنی اب دین اسلام ہر طرح سے جا مع اور مکمل ہےاور سلسلہ
نبوت و رسالت کی تکمیل کا اعزاز " رسالت محمدی " کو حاصل ہے۔
حفاظت کتاب
انبیا ء کرام ؑپر خداوند کریم کی طرف سے نازل آسمانی کےکتا
بیں اور صحیفے نازل ہو تے ہیں لیکن وہ ایک
محدود وقت، محدود زمانے اور مخصوص قوم کیلئے ہوتے تھے یہی وجہ کہ آج تو ر یت اور
انجیل اپنی ا صل شکل میں دستیاب نہیں ان میں تحر یف کی گئی ہیں مگر ختم
المر سلین آقا ئے دو جہاں حضرت محمد
ﷺپرنازل ہونے والی کتاب "قر
آن مجید " آج اصل شکل میں ہمارے سامنے ہے اسکے ایک حرف میں بھی تبد یلی نہیں
ہوئی۔ کیو نکہ اس مقد س کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود خالق کائنات، قادر مطلق نے لیا
ہے۔ اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے۔
اِنَّا
نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
تر جمہ: "بے شک یہ
(کتاب ) نصیحت ہم نے ہی اتاری ہے اور ہم
ہی اس کے نگہبان ہیں"
قرآن حکیم نہ صرف
تحر یری طور پر محفوظ ہے بلکہ لا کھوں انسانوں کے سینوں میں بھی محفوظ اور موجود
ہے۔
سنت نبویﷺ کی حفاظت
اللہ تعالیٰ نے ہمارے رسول حضرت محمد ﷺ کی حیات طیبہ اس طرح
محفوظ فر مائی کر تاریخ انسانی میں کسی نبی ،کسی بادشاہ، کسی فاتح اور کسی قائد کی
زندگی اس طرح محفوظ نہیں رکھی گئی۔ یہ
حفاظت خداوند کریم نے اسی انداز میں فرمائی ہے۔ جس انداز میں قرآن حکیم کی حفاظت
کی گئی ہے۔ ختم نبوت کا اعلان ہی اس بات کی علامت ہے کہ آخری رسولﷺ کی تعلیمات کو
قیامت تک زندہ رکھنے کی ذمہ داری لے لی
گئی تا کہ آپ ﷺ کی زندگی سے قیامت تک رہنمائی حاصل کی جاتی رہے اور کسی نئے رسول
کی ضرورت باقی نہ رہے۔ اسی لئے قرآن حکیم میں ارشاد ہے۔
ترجمہ: " جس نے
رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی"
ختم نبوت
حضرت محمدﷺ سلسلہ
رسالت کے آخری رسول ہیں اور آپﷺ کی رسالت آخری رسالت ہے قرآن مجید میں ارشاد ربانی
ہے۔
ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول
اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما
"لوگو! محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر
وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔"
حدیث
رسول اللہ ﷺ نے فرما یا؛
"
رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا ۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ
نبی"۔
سوال نمبر:4: نماز کی
اہمیت اور اس کے فوائد پر جامع نوٹ تحر یر کریں۔
جواب:
ارکان
اسلام
ارکان اسلام سے مراد دین کے وہ بنیادی اعمال ہیں جن پر دین
اسلام کی عمارت قائم ہے۔ ان کی تشریح حضور ﷺ نے اپنی ایک حدیث پاک میں بیان
فرمائی۔
ترجمہ: " اسلام کی
عمارت پانچ ستونوں پر قائم ہے۔
1۔ اس بات
کی گوا ہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمدﷺ اللہ کے بندے اور
اس کے رسول ہیں۔
2۔ نماز
قائم کرنا
3۔ زکوٰ
ۃ ادا کرنا
4۔ حج کر
نا
5۔ رمضان
کے روزے رکھنا
نماز کی اہمیت
نماز اطاعت الہٰی
اور اتباع رسول کی عملی صورت ہے ۔ نماز ہدایت اور
تقوی کی بنیادی شرط ہے ، نماز انسان کو بری عادات سے باز رکھتی ہے اور نمازی کی حفاظت خود نماز کرتی ہے اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے۔
ترجمہ: " اور نماز
قائم کرو اور ترک کرنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ"۔
مسلمان اور کافر کے درمیان وجہ
امتیاز
نماز مسلمان اور
کافر کے درمیان وجہ امتیاز ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔
ترجمہ: "
جس نے جان بوجھ کر نماز چھو ڑ دی اس نے کافر انہ روش اختیار کی"
نماز ، محافظ ایمان
نماز ایمان کی
محافظ ہے نماز انسان کو بری عادات سے باز رکھتی ہے اور نمازی کی حفاظت کرتی ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
" قیامت کے روز جب اہل جہنم سے پو چھا جائے گا کہ
تمہیں کون سی چیز نے ہلا کت میں ڈالا؟ تو وہ اس کا سبب نماز ادا نہ کر نے کو
بتائیں گے"۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
مَا سَلَكَكُمْ فِى
سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّيْنَ
ترجمہ: "
تمھیں کون سی چیز دوذح میں لائی؟ وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے"۔
نماز ہر حال میں
فرض عین
نماز ہر مسلمان پر ہر حال میں فرض عین ہے۔ آزاد ، غلام، امیر و غریب ، تندرست و بیمار، مسافر اور
مقیم سب پر ہمیشہ کیلئے نماز کا ادا کرنا فرض ہے۔نماز میدان جنگ میں بھی فرض ہے۔
جس کو " صلوٰ ۃ الخو ف " کہا جا
تا ہے۔
اولین پر سش نماز
قر آن پاک میں بار بار نماز کی پابندی کا حکم دیا گیا۔ نماز
کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ قیامت والے دن سب سے پہلے نماز کے
بارے میں سوال ہو گا۔ حضور نبی کریم ﷺ کا
ارشاد ہے۔
ترجمہ: "قیامت
کے روز سب سے پہلے جو سوال ہو گا وہ نماز کے بارے میں ہو گا۔
نماز مومن کی معراج
نماز مومن کی معراج ہے۔سجدے میں مومن اللہ کے بہت قریب پہنچ جاتا ہے۔وہ نماز قبول ہے
جس میں حضور ی قلب ہو نماز انسان کو گنا ہوں سے بچاتی اور اللہ تعالی کے ساتھ حقیقی رشتہ قائم کرتی ہے۔
نماز کے فوائد
نماز کے انفرادی اور اجتمائی فوا ئد بے شمار ہیں ان میں سے
چند فوائد کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔
•
نماز ، انسان کے اخلاق سنوار نے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ایک
شخص اللہ کے حضور ، دن میں پانچ مر تبہ
حاضر ہوتا ہے اس طرح وہ بے حیائی اور برائی سے بچتا ہے۔اور اچھے اخلاق کی سمت
بڑھتا ہے۔
•
پابندی سے نماز پڑھنے سے مسلمان کے دل میں یہ احساس رہتا ہے
کہ وہ کسی کا محکوم ہے اور اس کا کوئی حاکم ہے۔ یہاں تک کہ یہ بات اس کی فطرت ثا
نیہ بن جاتی ہے اور اس کی حیات سنور جاتی
ہے۔
•
فرض شناسی اور احسن طریق
سے کام سر انجام دینے کا جذبہ پیدا ہوتا
ہے۔
•
نماز سے سستی اور کاہلی دور ہو جاتی ہے اور نماز پڑھنے والا
انسان ہمیشہ چاک و چو بند رہتا ہے۔
•
اجتماعی شکل میں انجام پانے والے اعمال کے مقابلے میں ہر
لحاظ اور ہر پہلو سے زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔
•
اسی لیے اجتمائی نماز سے
ستا ئیس گنا زیادہ ہے۔ اس سے ہمیں
جماعت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
سوال نمبر 5 : درج ذیل آیت کریمہ کا
ترجمہ و تشریح کریں۔
جواب: وما اتاکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا
ترجمہ: "اللہ کا
رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس بات سے منع کرے اس سے رُک جاؤ۔ (الحشر:7)
تشریح:
آیت
کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ جو چیز یا مال تمہیں دیں اسے لے لو یا حکم تمہیں دیں اس پر عمل کرو اور جس چیز یا کام سے
روکیں اس سے رک جاؤ۔ یعنی زندگی کے ہر کام میں آپﷺ کی اتباع اور اطاعت کرنا واجب ہے
صحابہ کرام ؑ اسی آیت کی بنا پر حضور ﷺ کے ہر حکم کو قرآن ہی کا حکم قرار دیتے
تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا نے ایک شخص کو احرام کی حالت میں سلے
ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو حکم دیا کہ سلے ہوئے کپڑے اتاردو۔اس شخص نے پو چھا کہ آپ
اس کے متعلق قرآن کی کوئی آیت بتا سکتے ہیں جس میں حالت احرام میں سلے ہوئے کپڑ وں
کی ممانعت ہو حضرت ابن مسعود نے فرما یا ہاں۔ پھر یہی آیت پڑھی۔
Comments
Post a Comment